Nusrat Fateh Ali Khan
Tum Ek Gorakh Dhanda Ho
[Verse 1]
آہ
کبھی یہاں تمہیں ڈھونڈا، کبھی وہاں پہنچا
تمہاری دید کی خاطر کہاں کہاں پہنچا
غریب مٹ گئے، پامال ہو گئے لیکن
کسی تلک نہ تیرا آج تک نشان پہنچا
ہو بھی نہیں اور ہر جا ہو
ہو بھی نہیں اور ہر جا ہو
ہو بھی نہیں اور ہر جا ہو

[Chorus]
تم ایک گورکھ دھندا ہو
تم ایک گورکھ دھندا ہو
تم ایک گورکھ دھندا ہو
تم ایک گورکھ دھندا ہو

[Verse 2]
ہر ذرے میں کس شان سے تُو جلوہ نُما ہے
تُو جلوہ نُما ہے، تُو جلوہ نُما ہے
ہر ذرے میں تُو جلوہ نُما ہے
ہر ذرے میں کس شان سے تُو جلوہ نُما ہے
حیراں ہے مگر عقل کہ کیسا ہے تُو، کیا ہے
تجھے دیر و حرم میں میں نے ڈھونڈا، تُو نہیں ملتا
تجھے دیر و حرم میں میں نے ڈھونڈا، تُو نہیں ملتا
مگر تشریف فرماں تجھ کو اپنے دل میں دیکھا ہے
[Chorus]
تم ایک گورکھ دھندا ہو
تم ایک گورکھ دھندا ہو
تم ایک گورکھ دھندا ہو
آہ، آہ، آہ
تم ایک گورکھ دھندا ہو

[Verse 3]
حرم و دہر میں ہے جلوۂ پُرفن تیرا
حرم و دہر میں ہے جلوۂ پُرفن تیرا
دو گھروں کا ہے چراغ، اک رُخِ روشن تیرا
جب بجُز تیرے کوئی دوسرا موجود نہیں
جب بجُز تیرے کوئی دوسرا موجود نہیں
پھر سمجھ میں نہیں آتا تیرا پردہ کرنا

[Chorus]
تم ایک گورکھ دھندا ہو
تم ایک گورکھ دھندا ہو

[Verse 4]
جو اُلفت میں تمہاری کھو گیا ہے
جو اُلفت میں تمہاری کھو گیا ہے
اُسی کھوئے ہوئے کو کچھ ملا ہے
اُسی کھوئے ہوئے کو کچھ ملا ہے
نہ بُت خانے، نہ کعبے میں ملا ہے
نہ بُت خانے، نہ کعبے میں ملا ہے
مگر ٹوٹے ہوئے دل میں ملا ہے
مگر ٹوٹے ہوئے دل میں ملا ہے
عدم بن کر کہیں تُو چھپ گیا ہے
کہیں تُو ہست بن کر آ گیا ہے
نہیں ہے تُو تو پھر انکار کیسا
نفی بھی تیرے ہونے کا پتہ ہے
میں جس کو کہہ رہا ہوں اپنی ہستی
اگر وہ تُو نہیں تو اور کیا ہے
نہیں آیا خیالوں میں اگر تُو
نہیں آیا خیالوں میں اگر تُو
تو پھر میں کیسے سمجھا تُو خُدا ہے
[Chorus]
تم ایک گورکھ دھندا ہو
تم ایک گورکھ دھندا ہو

[Verse 5]
حیران ہوں، میں حیران ہوں
حیران ہوں، میں حیران ہوں
حیران ہوں اس بات پہ تم کون ہو، کیا ہو
تم کون ہو، کیا ہو، بھلا، تم کون ہو، کیا ہو
حیران ہوں اس بات پہ تم کون ہو، کیا ہو
ہاتھ آؤ تو بُت، ہاتھ نہ آؤ تو خُدا ہو
حیران ہوں اس بات پہ تم کون ہو، کیا ہو
ہاتھ آؤ تو بُت، ہاتھ نہ آؤ تو خُدا ہو
عقل میں جو گھِر گیا، لاانتہا کیوں کر ہوا
جو سمجھ میں آ گیا، پھر خُدا کیوں کر ہوا
فلسفی کو بحث کے اندر خُدا ملتا نہیں
ڈور کو سُلجھا رہا ہے اور سِرا ملتا نہیں
چُھپتے نہیں ہو، سامنے آتے نہیں ہو تم
چُھپتے نہیں ہو، سامنے آتے نہیں ہو تم
جلوہ دکھا کے جلوہ دکھاتے نہیں ہو تم
جلوہ دکھا کے جلوہ دکھاتے نہیں ہو تم
دہر و حرم کے جھگڑے مٹاتے نہیں ہو تم
دہر و حرم کے جھگڑے مٹاتے نہیں ہو تم
جو اصل بات ہے وہ بتاتے نہیں ہو تم
جو اصل بات ہے وہ بتاتے نہیں ہو تم
حیران ہوں، میرے دل میں سمائے ہو کس طرح
حیران ہوں، میرے دل میں سمائے ہو کس طرح
حالانکہ دو جہاں میں سماتے نہیں ہو تم
حالانکہ دو جہاں میں سماتے نہیں ہو تم
یہ معبد و حرم، یہ کلیسا و دہر کیوں؟
یہ معبد و حرم، یہ کلیسا و دہر کیوں؟
ہر جائی ہو جبھی تو بتاتے نہیں ہو تم
[Chorus]
تم ایک گورکھ دھندا ہو
تم ایک گورکھ دھندا ہو
تم ایک گورکھ دھندا ہو
تم ایک گورکھ دھندا ہو
آہ
تم ایک گورکھ دھندا ہو
آہ
تم ایک گورکھ دھندا ہو

[Verse 6]
دل پہ حیرت نے عجب رنگ جما رکھا ہے
دل پہ حیرت نے عجب رنگ جما رکھا ہے
ایک اُلجھی ہوئی تصویر بنا رکھا ہے
کچھ سمجھ میں نہیں آتا کہ یہ چکر کیا ہے
کھیل کیا تم نے ازل سے یہ رچا رکھا ہے
روح کو جسم کے پنجرے کا بنا کر قیدی
اُس پہ پھر موت کا پہرہ بھی بٹھا رکھا ہے
دے کے تدبیر کے پنچھی کو اُڑانے تم نے
طُعمۂ تقدیر میں ہر سِمت بچھا رکھا ہے
کر کے آرائشیں کونین کی برسوں تم نے
ختم کرنے کا بھی منصوبہ بنا رکھا ہے
لامکانی کا بہرحال ہے دعویٰ بھی تمہیں
نحن و اقرب کا بھی پیغام سُنا رکھا ہے
یہ بُرائی، وہ بھلائی، یہ جہنم، وہ بہشت
اس اُلٹ پھیر میں، فرماؤ، تو کیا رکھا ہے؟
جُرم آدم نے کیا، اور سزا بیٹوں کو
عدل و انصاف کا معیار بھی کیا رکھا ہے؟
دے کے انسان کو دنیا میں خلافت اپنی
ایک تماشا سا زمانے میں بنا رکھا ہے
اپنی پہچان کی خاطر ہے بنایا سب کو
سب کی نظروں سے مگر خود کو چُھپا رکھا ہے

[Chorus]
تم ایک گورکھ دھندا ہو
تم ایک گورکھ دھندا ہو
آہ
تم ایک گورکھ دھندا ہو
آہ، آہ
تم ایک گورکھ دھندا ہو
(سرگم)
تم ایک گورکھ دھندا ہو

[Verse 7]
نت نئے نقش بناتے ہو، مٹا دیتے ہو
جانے کس جرمِ تمنا کی سزا دیتے ہو
کبھی کنکر کو بنا دیتے ہو ہیرے کی کنی
کبھی ہیروں کو بھی مٹی میں ملا دیتے ہو
زندگی کتنے ہی مُردوں کو عطا کی جس نے
وہ مسیحا بھی صلیبوں پہ سجا دیتے ہو
خواہشِ دید جو کر بیٹھے سرِ طور کوئی
طور ہی برقِ تجلّی سے جلا دیتے ہو
نارِ نمرود میں ڈلواتے ہو خود اپنا خلیل
خود ہی پھر نار کو گلزار بنا دیتے ہو
چاہے کنعان میں پھینکو کبھی ماہِ کنعان
نور یعقوب کی آنکھوں کا بُجھا دیتے ہو
دے کے یوسف کو کبھی مصر کے بازاروں میں
آخرِ کار شہِ مصر بنا دیتے ہو
جذب و مستی کی جو منزل پہ پہنچتا ہے کوئی
بیٹھ کر دل میں انا الحق کی صدا دیتے ہو
خود ہی لگواتے ہو پھر کفر کے فتوے اُس پر
خود ہی منصور کو سولی پہ چڑھا دیتے ہو
اپنی ہستی بھی وہ اک روز گنوا بیٹھتا ہے
اپنے درشن کی لگن جس کو لگا دیتے ہو
کوئی رانجھا جو کبھی کھوج میں نکلے تیری
تم اُسے جھنگ کے بیلے میں رُلا دیتے ہو
جُستجو لے کے تمہاری جو چلے قیس کوئی
اُس کو مجنوں کسی لیلیٰ کا بنا دیتے ہو
جوت سسّی کے اگر من میں تمہاری جاگے
تم اُسے تپتے ہوئے تھل میں جلا دیتے ہو
سوہنی گر تم کو ماہیوال تصور کر لے
اُس کو بپھری ہوئی لہروں میں بہا دیتے ہو
خود جو چاہو تو سرِ عرش بلا کر محبوب
ایک ہی رات میں معراج کرا دیتے ہو

[Chorus]
تم ایک گورکھ دھندا ہو
تم ایک گورکھ دھندا ہو
تم ایک گورکھ دھندا ہو
تم ایک گورکھ دھندا ہو

[Bridge]
آپ ہی اپنا پردہ ہو
آپ ہی اپنا پردہ ہو
آپ ہی اپنا پردہ ہو
تم ایک گورکھ دھندا ہو
تم ایک گورکھ دھندا ہو

[Verse 8]
جو کہتا ہوں مانا، تمہیں لگتا ہے بُرا سا
پھر بھی ہے مجھے تم سے بہرحال گِلہ سا
چُپ چاپ رہے دیکھتے تم عرشِ بریں پر
تپتے ہوئے کربلا میں محمد کا نواسہ
خود تین دنوں سے وہ اگرچہ تھا پیاسا
کس طرح پلاتا تھا لہو اپنا وفا کو
دشمن تو بہرطور تھے دشمن مگر افسوس
تم نے بھی فراہم نہ کیا پانی ذرا سا
ہر ظلم کی توفیق ہے ظالم کی وراثت
مظلوم کے حصے میں تسلی نہ دِلاسا
یہ کیا ہے اگر پوچھوں تو کہتے ہو جواباً
اس راز سے ہو سکتا نہیں کوئی شناسا

[Chorus]
تم ایک گورکھ دھندا ہو
تم ایک گورکھ دھندا ہو
آہ
تم ایک گورکھ دھندا ہو

[Verse 9]
مسجد، مندر، یہ میخانے
کوئی یہ مانے، کوئی وہ مانے
کوئی یہ مانے، کوئی وہ مانے
بھلا کس کو جانوں بُرا کس کو مانوں
یہ سب روپ تیرے، تو بہروپیا ہے
کوئی یہ مانے، کوئی وہ مانے
کوئی یہ مانے، کوئی وہ مانے
مسجد، مندر، یہ میخانے
کوئی یہ مانے، کوئی وہ مانے
سب تیرے ہیں جانا کاشانے
کوئی یہ مانے، کوئی وہ مانے
ایک ہونے کا تیرے قائل ہے
انکار پہ کوئی مائل ہے
اصلیت لیکن تُو جانے
کوئی یہ مانے، کوئی وہ مانے
اک خلق میں شامل رہتا ہے
اک سب سے اکیلا رہتا ہے
ہیں دونوں تیرے مستانے
کوئی یہ مانے، کوئی وہ مانے
سب ہیں جب عاشق تمہارے نام کے
کیوں یہ جھگڑے ہیں رحیم و رام کے؟

[Chorus]
تم ایک گورکھ دھندا ہو
تم ایک گورکھ دھندا ہو

[Verse 10]
مرکزِ جستجو، عالمِ رنگ و بُو
دم بدم جلوہ گر، تُو ہی تُو چار سُو
ہُو کے ماحول میں، بہت نہیں اِلّا ہُو
تم بہت دل رُبا، تم بہت خُوبرو
عرش کی عظمتیں، فرش کی آبرو
تم ہو کونین کا، حاصلِ آرزو
آؤ پردے سے تم، آنکھ کے روبرو
چند لمحے مِلن، دو گھڑی گفتگو
ناز جبتا پھرے، جا بجا کُو بہ کُو
وحدہُ ہُو، وحدہُ ہُو
وحدہُ ہُو، وحدہُ ہُو
لا شریکَ لَہُ، لا شریکَ لَہُ
اللہ ہُو، اللہ ہُو
اللہ ہُو، اللہ ہُو
اللہ ہُو، اللہ ہُو
اللہ ہُو، اللہ ہُو
اللہ ہُو، اللہ ہُو