[Verse 1: Hasan Raheem]
تیری قربت کے مارے پھریں
پیاس بُجھے نہ میخانے میں
آس تیری ہاتھوں کی لکیر
(آس تیری ہاتھوں کی)
سے مل جانا میں تنہا حقیر
دل کی آتش کا دکھ پوچھو نا
کیا سوچے یہ تیرے بارے میں
قرار اس کا تیری اک نظر
سایا لے کنارے میں تیرے
باتیں کرتا تیری، سُنتا نہیں ہے میری
گردشیں لاجواب، ہاری ہمت نہیں
اتنی پرواہ تیری، صرف مجھ کو چاہیے
صرف مجھ کو سہی
[Bridge: Hasan Raheem]
اس طرح
اس طرح تم نکل نہ جانا، میرے ہاتھ سے
اس طرح (اس طرح)
اس طرح تم نکل نہ جانا (نکل نہ جانا)
میرے ہاتھ سے
[Chorus: Hasan Raheem]
تم پہ فنا (ہاں)
او ہم ہیں نا (ہاں)
نہ دل جلا (ہاں)
نہ دل جلا (ہاں ہاہ)
تم پہ فنا (ہاں)
او ہم ہیں نا (ہاں)
تم پہ فنا (ہاں)
نہ دل جلا (ہاں)
[Verse 2: JJ47]
ایک عرصہ ہوا ہے ہمیں دل کی دیواروں پہ
تیرا نام پتھر کی طرح تراشتے
مُسوّر ہوئے تجھے دن میں سوّرّتے
رات بھر پھر کیسے دیکھ کے گزرتے
ہمیں دیکھو کیسے سادگی سے ہاتھوں سے
اپنے خود کی عادتیں بگاڑتے
پھر بھی لگے کوئی رہ گئی کمی
ایک شب اور گزری تجھ کو نکھارتے
اب ہاتھ میں لگے کوئی صفائی نہیں بچی
وہ سیاہی نہیں بچی
وہ لکھائی نہیں بچی
کے دوا بن کہ آؤ
اب دوائی نہیں بچی
تیرا ساتھ ہے گمان میں
!تنہائی نہیں بچی، ووآ
مجھے ایک اور وجہ چاہیے
ایک سزا چاہیے کہ فنا نہ ہوں
تم بن چُکے کہنے کو میرے لیے کیا؟
کہ اب ڈرتے ہیں ہم سے گناہ نہ ہو
اب دل لگی کا تو دل گواہ ہے
اُڑتا پھرتا کیا دل ہوا ہے
مجھے پتا میرے دل کی تو دل سزا ہے
دل ہی جانے دل کو کیا بد دعا ہے
ہم کیسے کیسے مرز لیے بیٹھے
کہنے کو تو ایک ارز لیے بیٹھے
اب آؤ ساتھ بات تو کرو
ہم کونسا تم سے کوئی قرض لیے بیٹھے
[Chorus: Hasan Raheem]
تم پہ فنا (ہاں)
او ہم ہیں نا (ہاں)
نہ دل جلا (ہاں)
نہ دل جلا (ہاں ہاہ)
تم پہ فنا (ہاں)
او ہم ہیں نا (ہاں)
تم پہ فنا (ہاں)
نہ دل جلا (ہاں)