Faiz Ahmed Faiz
Aaye Kuch Abr
آئے کچھ ابر، کچھ شراب آئے
آئے کچھ ابر، کچھ شراب آئے
اس کے بعد آئے جو عذاب آئے
آئے کچھ ابر، کچھ شراب آئے
اس کے بعد آئے جو عذاب آئے
آئے کچھ ابر، کچھ شراب آئے
کر رہا تھا غمِ جہاں کا حساب
کر رہا تھا غمِ جہاں کا حساب
آج تم یاد بے حساب آئے
آئے کچھ ابر، کچھ شراب آئے
اس کے بعد آئے جو عذاب آئے
آئے کچھ ابر، کچھ شراب آئے
اس طرح اپنی خامُشی گونجی
اس طرح اپنی خامُشی گونجی
گویا ہر سَمت سے جواب آئے
آئے کچھ ابر، کچھ شراب آئے
اس کے بعد آئے جو عذاب آئے
آئے کچھ ابر
بامِ مینا سے ماہتاب اترے
مینا
بامِ مینا سے ماہتاب اترے
دستِ ساقی میں آفتاب آئے
آئے کچھ ابر، کچھ شراب آئے
آئے کچھ ابر، کچھ شراب آئے
اس کے بعد آئے جو عذاب آئے
آئے کچھ ابر