Momina Mustehsan
Beparwah
سجدے پئے ربَّا، منگی آں دعا ربَّا
یار ملا
یار ملا
سُجیاں اکّھیاں، تھکیا گلا ربَّا
یار ملا
یار ملا

مجھ کو مجھ سے ملا دے، ربَّا! کوئی تو صِلہ دے
اب تو ہارنے لگی ہوں خود سے
میرا آنسو وہ گرا دے، جو تجھ کو ہنسا دے
اب تو ہارنے لگی ہوں خود سے

بے پرواہ، سائیاں نہ ہو
مجھ سے خفا سائیاں نہ ہو
بے پرواہ!

منگیا یار نوں میں جس طرح کوئی منگدا ہے کیا؟
منگدا ہے کیا؟
جہڑیاں دعاواں منگاں، اوہ نئیوں لبھیا، لبھیا جہاں
لبھیا جہاں!

تُو نے جو بھی لِکھا ہے ربَّا تجھ کو پتا ہے
میں تو مانگ رہی ہوں تجھ سے
میری جو بھی رضا ہے ربَّا تجھ کو پتا ہے
تیرے سامنے کھڑی ہوں حق سے
بے پرواہ، سائیاں نہ ہو
مجھ سے خفا سائیاں نہ ہو
بے پرواہ!
بے پرواہ!
بے پرواہ!
بے پرواہ!
بے پرواہ!
بے پرواہ! (بے پرواہ!)
(سائیاں نہ ہو)

کوئی شام، کوئی دن تو ایسا ہووے گا
جو میرے واسطے ہے میرا ہووے گا (سائیاں)
اوہ دے دل دیاں ساریاں میں سُن لاں گی
رب جاݨدا اے کب ہووے گا!

مجھ کو یار سے ملا دے، ربَّا! اب تو صِلہ دے
میں تو ہارنے لگی ہوں خود سے
میرا آنسو وہ گرا دے جو تجھ کو ہنسا دے
تیرے سامنے کھڑی ہوں کب سے
بے پرواہ، سائیاں نہ ہو
مجھ سے خفا سائیاں نہ ہو