[Intro]
خواتین و حضرات، کچھ گانے ایسے ہوتے ہیں جو کلاکار کسی کو کھو کے لکھتا ہے
اور جو گاہ نہیں سکتے وہ سن کے رو لیتے ہیں
تو آپ سب کی خدمت میں پیش ہے
کسی کی گزارش
کسی کی التجا
کسی کی شکایت
زرا توجہ فرمائیں
[Verse 1: Usama Ali]
زخم دل پہ ہیں، دوا کرو
آؤ، مل کے رسمِ محبت ادا کرو
کچھ نہ کر سکو میرے لیے
تو بس خواب میں ہی مجھ سے مل لیا کرو
آ ملو کہیں مجھ سے
کہ امیدیں کچھ باقی ہیں میری تم سے
نہ جانے حسرت ہی رہی ہو تم میری
کہ شاید یہ دن آخری ہو، ہم خواہش میں مر جائیں
آ ملو کہیں مجھ سے
کہ امیدیں کچھ باقی ہیں میری تم سے
[Verse 2: Ahad Khan]
لے چلو وہاں مجھے
میں دیکھتا ہوں آسمان میں بھی اب تجھے
دیکھا ایک روز تارا ٹوٹ کے گیا
مانگیں بھی دعائیں، پر، ہاں، تُو نہیں ملا
وہ آیا ہی نہیں جو اک دفا گیا
وہ دور اتنا ہو گیا، میں دیکھ نہ سکا
ہے ڈھونڈتا وجہ اب دل یہ بے وجہ
ہے ٹوٹا اس طرح سے دل کہ پھر نہیں لگا
[Verse 3: Usama Ali]
تو آ ملو کہیں، او میرے ہم نشیں
میں اب بھی ہوں اکیلا، یہ تُو سمجھا کیوں نہیں
وجودِ دل لگی کی آرزو نہیں
محبت تو وہی ہے جو کہ ملتی ہی نہیں
محبتوں میں جھوم لوں، میں کیا کروں، بتا
میں مبتلا ہوں غم میں یا میں غم کی ہوں دوا؟
میں بد دعا ہوں یا دعا ہوں یا میں ہوں سزا؟
اب تُو بتا کہ میں ہوں یا پھر تُو ہے لاپتہ، تُو بتا
[Verse 4: Raffey Anwar]
لاپتہ ہو گئے ہمارے لیے تم
اتنا چاہا کہ تم بے وفا ہو گئے
جاناں، بھولنا تھا تمھیں، خدا کی قسم
ہاتھ جب بھی اٹھے تم دعا ہو گئے
[Verse 5: Usama Ali]
ہونٹوں پہ دعا ہے، وقت تھم نہیں رہا
تُو نہ مل سکا، تُو بس نظم میں ہی رہا
دنیا کی محبتوں نے سب بدل دیا
تیرا غم عجیب ہے، وہ وہیں کا وہیں رہا
بھولنا میں چاہ رہا تھا تجھ کو اس طرح
نہ تیری جگہ کوئی ہو، نہ ہو تُو وہاں
اب تیری تلاش میں پتا چلا مجھے
تم سے ہی شروع ہے رات، تم سے ہی صبح
[Verse 6: Ahad Khan]
تُو مل گئی تو جا ملے گی زندگی مجھے
جو تُو نہیں تو چاہیے کچھ نہیں مجھے
خواب تُو ہے، سانس تُو ہی، رات تُو صبح
کاٹ دوں گا زندگی میں دیکھ کے تجھے
دیکھ لے مجھے
یہ کٹ رہی ہے زندگی اب دیکھ کے تجھے
ٹوٹ ہی گیا ہوں، تُو سمیٹ لے مجھے
سمیٹ لے مجھے، کہیں بکھر نہ جاؤں میں
[Verse 7: Usama Ali]
ہاں، ہاں
ہاں، ہان
تو آؤ نا، میرے آنسو کو پوچھو اور پھر سے رلاؤ مجھے
میرا سب کچھ ہے تیرے لیے
تو آؤ نا، دل کی باتیں کرو اور پھر سے ستاؤ مجھے
میرا سب کچھ ہے تیرے لیے
[Outro]
مل جاؤں میں تمھیں اگر راستوں میں کہیں
تم رسماً ہی پوچھ لینا مجھ سے حال میرا
میں مسکرا کر، غم چھپا کر ہی جواب دوں گا
میں یہی کرتا آیا ہوں، یہ ہے کمال میرا